Battle of Yamama – یمامہ کی جنگ مکمل تفصیل

Battle of Yamama – یمامہ کی جنگ مکمل تفصیل

The Battle of Yamama (632 AD / 11 AH) was one of the most important battles of Islam. In it, 12,000 Muslims led by Hazrat Khalid ibn Walid fought against (60,000-112,000) soldiers of the liar Musaylima. In battle of Yamama, 1,200 Muslims were martyred, including 70 Hafiz of the Quran.

After their martyrdom, it was decided to collect the Quran. In the “Garden of Death” alone, 7,000 of Musaylima’s companions were killed. This battle was a key moment in the victory of the Caliphate of Abu Bakr, which laid the foundation for the spread of Islam outside Arabia.

الجبیلہ سعودی عرب کا وہ مقام ہے جہاں معرکہ یمامہ لڑا گیا۔ یہ یمامہ علاقے میں واقع تھا جو بنو حنیفہ قبیلے کا علاقہ تھا۔ اس علاقے کی جغرافیائی خصوصیات نے لڑائی کے انداز اور حکمت عملی پر گہرا اثر ڈالا۔

Must Read: موقع موعد الاذان – دليلك اليومي للصلاة في كل مكان

Battle of Yamama in Urdu

یمامہ کی جنگ (632ء / 11 ہجری) اسلام کی اہم ترین جنگوں میں سے ایک تھی۔ اس میں حضرت خالد بن ولیدؓ کی قیادت میں 12,000 مسلمانوں نے مسیلمہ کذاب کے 112,000 سپاہیوں کا مقابلہ کیا۔ اس جنگ میں 1,200 مسلمان شہید ہوئے، جن میں 70 قرآن کے حافظ بھی شامل تھے۔ ان کی شہادت کے بعد قرآن کو جمع کرنے کا فیصلہ ہوا۔ صرف “باغِ موت” میں ہی مسیلمہ کے 7,000 ساتھی مارے گئے۔ یہ جنگ خلافت ابو بکرؓ کی فتح کا اہم لمحہ تھی، جس نے اسلام کو عرب سے باہر پھیلانے کی بنیاد رکھی۔

The Battle of Yamama – پس منظر

رسول اللہ ﷺ کے وصال کے بعد بہت سی عرب قبائل نے مدینہ کی اسلامی ریاست سے بغاوت کر دی۔ ان میں سب سے طاقتور اور خطرناک بغاوت بنی حنیفہ کے سردار مسیلمہ کذاب کی تھی، جس نے جھوٹا دعویٔ نبوت کیا اور لوگوں کو گمراہ کیا۔

خلیفہ اول ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے ان باغیوں کے خلاف گیارہ دستے روانہ کیے۔ ان میں سے ایک کی قیادت عکرمہ بن ابوجہل رضی اللہ عنہ کو دی گئی، جنہیں حکم دیا گیا کہ وہ مسیلمہ کے خلاف براہ راست جنگ نہ کریں بلکہ اس کے گرد دائرہ تنگ رکھیں تاکہ وہ کسی اور طرف پیش قدمی نہ کر سکے۔

لیکن عکرمہؓ نے جلد بازی سے کام لیتے ہوئے حکم عدولی کی اور جنگ چھیڑ دی، جس میں وہ شکست کھا گئے۔ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے عکرمہ رضی اللہ عنہ کو یمن بھیج دیا۔ بعد ازاں شُرحبیل بن حسنہ بھی پہنچے، لیکن شرحبیل بن حسنہ رضی اللہ عنہ نے بھی جلد بازی میں مسیلمہ پر حملہ کیا اور انہیں بھی شکست ہوئی۔۔ ان واقعات سے مسیلمہ اور اس کے ساتھیوں کا حوصلہ بڑھ گیا۔

Must Read: The Battle of Karbala: A Tragedy That Changed Islamic History Forever

Battle of Yamama – خالد بن ولید کی آمد

ابو بکر صدیقؓ نے خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ وہ یمامہ کی جانب روانہ ہوں اور جھوٹے نبی کے فتنے کا خاتمہ کریں۔ خالدؓ اپنے دستے کے ساتھ روانہ ہوئے اور شُرحبیل کے لشکر کو بھی اپنے ساتھ شامل کیا۔مسیلمہ نے تقریباً 112,000 جنگجوؤں کے ساتھ “عُقرَباء” کے میدان میں ڈیرے ڈالے ہوئے تھے۔

خالدؓ کے حکم پر مسلمانوں نے دشمن پر تمام محاذوں سے بھرپور حملہ کیا۔ سب سے شدید لڑائی ایک ایسی کھائی میں ہوئی جہاں خون کا بہاؤ ایک ندی کی مانند بہنے لگا۔ یہی مقام بعد میں “شعیب الدم” (خون کی کھائی) کہلایا۔

پہلا مرحلہ ختم ہونے پر دونوں فریق آرام کے لیے پیچھے ہٹے۔ اس کے بعد دوسرا حملہ کیا گیا، جس میں مرتدین کی صفیں بکھرنے لگیں۔ اس جنگ کا یہ مرحلہ روایتی داستانوں میں لپٹا ہوا ہے، لیکن حقیقت یہی ہے کہ مسیلمہ کی فوج کا بڑا حصہ ٹوٹ چکا تھا۔

مسیلمہ اور اس کے تقریباً 7,000 سپاہی ایک قلعہ نما باغ میں جا چھپے۔ مسلمانوں نے اس باغ کو “باغِ موت” (Garden of Death) کا نام دیا، جہاں آخری معرکہ ہوا۔

البراء بن مالک رضی اللہ عنہ نے ساتھیوں سے کہا کہ وہ انہیں دیوار پر چڑھنے دیں۔ وہ اندر کودے اور دروازہ کھول دیا۔ مسلمان باغ میں داخل ہوئے اور شدید لڑائی شروع ہوئی۔

مسیلمہ نے خود بھی ہتھیار اٹھائے اور لڑائی میں شریک ہوا۔ اسی دوران وحشی بن حربؓ نے وہی نیزہ پھینکا جو انہوں نے جنگ اُحد میں حضرت حمزہؓ کو شہید کرنے کے لیے استعمال کیا تھا۔ نیزہ سیدھا مسیلمہ کے پیٹ میں لگا، اور اگلے لمحے معاویہ بن ابی سفیانؓ نے اس کا سر قلم کر دیا۔

مسیلمہ کے مرنے کی خبر نے مرتدین کا حوصلہ توڑ دیا اور وہ بھاگنے لگے۔ مسلمانوں نے باغ میں موجود تمام باغیوں کو ختم کر دیا۔

کچھ روایات میں آتا ہے کہ مسیلمہ کذاب کو اُمِّ عمارہؓ نے بھی زخمی کیا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ انہوں نے مسیلمہ پر تلوار سے وار کیا۔ اُمِّ عمارہؓ اس وقت اپنے بیٹےحبیب بن زید کی شہادت کا بدلہ لینے کے لیے میدانِ جنگ میں انتہائی بہادری سے لڑ رہی تھیں۔

ایک روایت کے مطابق ایک لونڈی نے یہ گواہی دی کہ سب سے پہلا وار مسیلمہ پر وحشی بن حربؓ نے کیا تھا، جنہوں نے نیزہ پھینک کر اسے شدید زخمی کیا۔ یہی وحشیؓ وہی شخص تھے جنہوں نے احد کے میدان میں حضرت حمزہؓ کو شہید کیا تھا، لیکن بعد میں وہ اسلام لے آئے تھے اور سچی توبہ کی۔

Must Read: Battle of the Bulge: Causes, Casualties, Significance, and Who Won

North Cemetery

شمالی قبرستان اس جنگ میں شہید ہونے والے مسلمانوں کی قبروں کا مقام ہے جو لڑائی کے ابتدائی مراحل میں شہید ہوئے تھے۔ یہ جگہ اسلام کے لیے قربانیوں کی یاد دلاتی ہے۔

South Cemetery

جنوبی قبرستان میں وہ مسلمان مدفون ہیں جو لڑائی کے آخری مراحل میں شہید ہوئے تھے، خاص طور پر باغ موت میں شہید ہونے والے حفاظ قرآن۔ ان حفاظ کی شہادت کے بعد ہی قرآن کی پہلی باضابطہ تدوین کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

Battle of Yamama – اللہ اکبر کا نعرہ… یا دھوکہ؟

اس جنگ میں ایک عجیب چال دشمنوں نے چلی۔ وہ بھی “اللہ اکبر” کا نعرہ لگاتے، تاکہ مسلمان دھوکہ کھا جائیں اور دشمن اور دوست میں فرق نہ کر سکیں۔ یہ صورتِ حال حضرت صدیق اکبرؓ کے سامنے پیش کی گئی، تو انہوں نے ایمان و حکمت کے ساتھ ایک فیصلہ کیا۔

حضرت صدیق اکبرؓ نے فرمایا: “پھر محمد ﷺ کا نعرہ لگاؤ!”

یہ نعرہ دشمن نہیں لگا سکتے تھے، اور یوں پہچان ممکن ہو گئی کہ کون رسول اللہ ﷺ کا سچا ماننے والا ہے، اور کون جھوٹے دعوے داروں کا ساتھی۔

یہ وہ لمحہ تھا جب صرف زبان سے نہیں، دل سے نعرہ بلند ہوا

یا محمد! ﷺ

یہ نعرہ صرف پہچان کا ذریعہ نہ تھا، بلکہ جذبہ ایمان کا اعلان بھی تھا۔

Must Read: The Battle of Agincourt: How 6,000 Englishmen Crushed a French Army of 30,000

After Battle of Yamama – جنگ کے بعد قرآن کی تدوین کا آغاز

یمامہ کی جنگ کے بعد خلافت راشدہ کے خلاف بغاوتیں دب گئیں اور ابو بکر صدیقؓ کو فتح حاصل ہوئی۔ مدینہ کے لوگوں کو اس فتح پر خوشی بھی تھی اور غم بھی، کیونکہ ہر گھر سے ایک شہید ہوا تھا۔

اس جنگ میں قرآن کو حفظ کرنے والے تقریباً 70حفاظ شہید ہو گئے، جس پر عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے ابو بکرؓ کو قرآن کو جمع کروانے کی تاکید کی۔ انہوں نے زید بن ثابتؓ کو حکم دیا کہ قرآن کو تمام ذرائع (کھجور کے پتے، پتھر، چمڑا وغیرہ) سے اکٹھا کیا جائے او یہ شرط رکھی کہ ہر آیت دو حفاظ کی شہادت سے ثابت ہو۔ یہی قرآن کی پہلی باقاعدہ تدوین کا آغاز تھا، جو آج بھی موجود ہے۔

Must Read: Battle of Stalingrad: Casualties, Importance, Why Happened and Who Won

Conclusion

The Battle of Yamama was a very important war in early Islamic history. It happened in the year 632 CE (11 Hijri). The Muslim army was led by Khalid ibn al-Walid. They fought against Musaylimah and his big army.

Around 1,200 to 1,400 Muslims became martyrs. About 70 of them were people who had memorized the Quran (huffaz). The Muslim army had 12,000 soldiers. Musaylimah’s army had 60,000 to 112,000 men. Nearly 7,000 to 10,000 of them were killed. The battle of Yamama lasted for about three days.

Because so many Quran memorizers died, Caliph Abu Bakr decided to collect the Quran in written form. He gave this task to Zayd ibn Thabit. This became the first full copy of the Quran, which Muslims still read today.

Must Read: What Can Be Used Against You In a Custody Case?

FAQs

یمامہ کی جنگ کب ہوئی؟
یمامہ کی جنگ دسمبر 632ء (11 ہجری) میں لڑی گئی۔

یمامہ کی جنگ کس کے درمیان ہوئی؟
یہ جنگ خلافت راشدہ کے لشکر اور جھوٹے نبی مسیلمہ کذاب کی فوج کے درمیان ہوئی۔

یمامہ کی جنگ کا مقام کہاں تھا؟
یمامہ کی جنگ موجودہ سعودی عرب میں واقع الریاض کے قریب لڑی گئی۔ یہ جنگ یمامہ کے علاقے میں ہوئی، جس کا مرکزی میدان “عُقرَباء” تھا۔

یمامہ کی جنگ میں کتنے حفاظ شہید ہوئے؟
اس جنگ میں 70 سے زیادہ حافظِ قرآن صحابہ شہید ہوئے۔ ان میں مشہور صحابی حضرت زید بن خطابؓ (حضرت عمرؓ کے بھائی) بھی شامل تھے۔

یمامہ کی جنگ کے بعد کیا تبدیلی آئی؟
اس جنگ کے بعد خلافت مستحکم ہوئی اور قرآن کو باقاعدہ طور پر جمع کرنے کا عمل شروع کیا گیا۔

مسیلمہ کذاب کو کس نے قتل کیا؟
مسیلمہ کو وحشی بن حربؓ نے نیزہ مارا اور بعد میں معاویہ بن ابی سفیانؓ نے اس کا سر قلم کیا۔

Must Read: Oldest Religions in the World- A Comprehensive and Detailed Overview

Similar Posts

2 Comments

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *